مصر کے مشہور قاری عبدالباسط رحمہ اللہ کو حسن قرات میں اللہ نے بہت نوازا تھا. انکی کیسٹس اور سی ڈیز آج بھی پوری دنیا میں مشہور ہیں. ایک دفعہ امریکہ کے دورے کے دوران آپ سے ایک صاحب نے پوچھا کہ" قاری صاحب! آپ اتنا قرآن پڑھتے ہیں، آپ نے کبھی قرآن کا کوئی معجزہ دیکھا "؟
فرمانے لگے " میں نے کئی معجزے دیکھے۔"
عرض کیا۔" ہمیں بھی سنا دیجیے"۔
قاری صاحب نے بتایا کہ " ایک مرتبہ ہمارے ملک کے صدر کو روس جانا پڑا، وہاں کے حکام نے ان سے میٹنگ کے بعد کہا، کیا مسلمان بنے پھرتے ہو،چھوڑو اس مسلمانی کو،ہماری طرح بن جاؤ، ہم تمہاری مدد کریں گے، تم ترقی یافتہ قوموں میں شامل ہوجاؤ گے"۔
صدر نے جواب دینے کی کوشش کی لیکن فاعدہ نہ ہوا۔
دو تین سال کے بعد ان کا پھر جانا ہوا، مجھے اطلاع ملی کہ صدر صاحب چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کے ساتھ ماسکو چلو۔ میں یہ سن کر بڑا حیران ہوا کہ عبدالباسط کی ضرورت پڑے عرب میں، امارات میں، پاکستان، ہندوستان میں یا جہاں جہاں مسلمان رہتے ہیں۔ روس میں کافر دین و مذہب کو مانتے ہی نہیں، وہاں میری کیا ضرورت ؟
خیر میں نے تیاری کی اور چل پڑا، وہاں انکی میٹنگ کے بعد صدر نے میرا تعارف کروایا کہ یہ میرے دوست ہیں آپ کے سامنےکچھ پڑھیں گے۔ وہ نہ سمجھے کہ کیا پڑھیں گے۔.. میں نے سورہ طہ پڑھنا شروع کی، جب میں نے دو رکوع پڑھ کر سر اٹھایا تو دیکھا کہ سامنے بیٹھے ہوئے دہریوں میں سے چا ر بندے ایسے تھے جو آنسوؤں سے رو رہے تھے ۔ صدر صاحب نے ان سے پوچھا آپ کیوں رو رہے ہو"؟
کہنے لگے " ہمیں تو پتہ نہیں کہ اس نے کیا پڑھا ہے، لیکن پڑھنے میں اور الفاظ میں ایسی تاثیر تھی کہ دل ہمارے موم ہوگئے اور آنکھوں میں آنسو آگئے"۔
قاری صاحب فرمانے لگے یہ قرآن کا معجزہ تھا کہ جو اسے مانتے ہی نہیں، اس کا نام تک نہیں جانتے، اسکی زبان سے بھی واقف نہیں ، صرف ان کے سامنے پڑھا جائے تو انکے سینوں میں اترتا چلا جاتا ہے اور انکو دلوں کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے۔